کوویڈ ۔19 قدرتی آفت یا بڑی سازش؟
تحریر مغیزہ امتیاز
نول کرونا وائرس وباء کے تحت دن بہ دن بگڑتی صورت حال سےتقریبآ دو سو سے زائد ممالک متاثر ہوۓ ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے-دنیا میں سائنسی ترقی کی بدولت جنگوں میں جہاں جوہری ہتھیار استعمال کئےجاتے تھےوہی اس کے ساتھ" بائیولوجیکل ویپنز" کا بھی دوردورہ رہا ہےـ ان جرا ثیم کش ہتھیاروں نے جنگوں کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے-حالانکہ جنیوا معاہدہ (1925) کے مطابق جنگ کے دوران "بائیولوجیکل ویپنز" کے استعمال پرسخت پابندی عائد کی گئ لیکن تا حال اس پر عمل درآمد نھیں کیا جارہاہے- جیمزولسن(بزنس مین) کے مشہورمیگزین "دی اکانمسٹ " (1843) کوپاکستان سمیت دنیا کے بڑےممالک کے جانے مانے لوگ( سیاست دان، سفارتی عملہ ،محققین) بھترین جریدہ مانتے ہیں-
3 اپریل2020 کو ہفتہ وارشائع ہونے والے ننانوے صفحات پر مشتمل میگزین میں جو نقطے پوری دنیا کےلئے بحث کا مرکزبنےوہ مندرجہ ذیل ہیں-
1- اس میگزین کے سرورق پر لکھا گیا بیان"ایوری تھنگ از انڈرکنٹرول" ہے-
اس بیان کی کڑیاں اسرائیل سے منسلک ہیں-جہاں دنیا کوروٹی کے لالےپڑے ہیں،وہ گھروں میں محدود ہو کے رہ گئے ہیں-اس کے علاوہ بہت سے ممالک کو دنیا میں اپنی حیثیت قائم رکھنا ایک چیلنج بن گیا ہے-ان سب حالات کو مدنظررکھتے ہوئے اسرائیل کا اس میگزین کے سرورق پر اس طرح کا ناقابل فھم بیان جاری کرنا عقلمند کےلئے اشارہ ہی کافی ہے-یعنی کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا وہ سب سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ان کی مرضی کے مطابق ہو رہا ہے-
2-دوسرا بیان یہ کہ دنیا میں" بگ گوورنمنٹ" کا زکرکیاگیا ہے-
انٹرنیٹ سے یا دیگرذرائع سے جوبھی معلومات دیکھنے یا سننے کو ملتی ہیں ان کے مطابق ایلومیناتی کے خون میں یعنی کہ مقصد میں "سپر گوورنمنٹ" کا تصور شامل ہے- آپ اسرائیل کے جوایلومیناتی ہیں ان کے پروٹوکولز دیکھ لیں- وہ کئی پلیٹ فارمزپر مختلف سرگرمیوں کا حصہ ہیں- یونائیٹڈ نیشنز کے زیادہ تر لوگ اسی ایلومیناتی سے وابسطہ ہیں- اب دیکھئے کہ برطانوی وزیراعظم( بورس جانسن) سمیت دنیا کے اور بھی بہت بڑے بڑے نامور لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ دنیا میں ایک "سپر گوورنمنٹ " ہونی چاہیئے-اب اسرائیل خود "بگ گوورنمنٹ" بننا چاہتا ہے-
3- اس جریدے کا تیسرا بڑا بیان "لبرٹی یعنی آزادی " سے متعلق ہے-
اسرائیل کسی بھی طریقے سے پوری دنیا کے جتنے بھی آزاد ممالک ہیں ان کو اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتا ہے-
4- باعث بحث اس میگزین کے کور پیپر پر لگی" تصویر" ہے-
یہ تصویر (ایک ہاتھ میں پٹہ جو کہ انسان کے گلےمیں اور انسان نے کتے کے گلے میں پٹہ )جو کہ میگزین میں کی گئی بحث کی عکاسی کرتی ہے- اس ہاتھ سے مراد اسرائیل کے وہ تیرہ امیرخاندان ہیں جو اپنی شیطانی سوچ کے ساتھ پوری دنیا کو اپنے قا بو میں کرنا چاہتے ہیں- اقوام متحدہ میں یھی لوگ کثیر تعداد میں مختلف نشستوں پہ براجمان ہیں- اور آدمی سے مراد پوری دنیا ہے جس کو تیرہ خاندانوں نے پٹہ ڈالا ہوا یعنی کہ اپنے قبضے میں کیا ہوا ہے اور آزادی ختم کرنا چاہتے ہیں- مزید یہ کہ وہ اپنے آنے والے مسیحا "دجال" کا بھی انتظار کر رہے ہیں جس کو یہ حکمران کے طور پہ سامنے لانا چا ہتے ہیں-
5- اس میگزین میں ایک اور پوائنٹ "دی ائیر ود آؤٹ ونٹر" پر بحث کی گئی ہے-
ایک ایسا سال جس میں موسم سرما نہیں ہوگا- اب 2020ء میں اپریل گزر رہا ہے-اور انہوں نے اس جریدے میں پہلے ہی کہہ دیا کہ اس سال لوگ موسم سرما اپنے گھروں میں گزاریں گے یعنی کہ "دی ائیر ود آؤٹ ونٹر" لوگ اپنے گھروں تک محدود رہیں گے باہر گھوم پھر نہیں سکیں گے- بلکہ اسکی مثال 2011ء میں بننے والی مووی " کونتگیوں" جس میں لڑکی کو کرونا کی ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث آئسولیشن میں اپنے گھر رہنا پڑتا ہے-اور وہ کہتی ہے کہ اس کا ونٹر ڈسٹرب ہو گیا ہے-اس فلم کو دیکھنے سے بہت سے ایسے ملتے جلتے محرکات سامنے آتے ہیں جو حالات حاضرہ کا عکس پیش کرتے ہیں-
اپنےبیان کردہ ایجنڈاز کو حا صل کرنے کے لئے اسرائیل نے2006ء میں امریکی قارن کمپنی کی مدد سے ایک وائرس بنایا- جریدے کے مطابق جب دنیا کی٪ 70 آبادی اس وباٰء سے متاثر ہو جائے گی تو یہ خود بہ خود ختم ہو جائے گی- کیونکہ یہ سب سازش کے تحت ہو رہا ہے اور ساتھ ہی مارکیٹ میں ویکسین آ جائے گی- اب کرونا وائرس کی زد میں پوری دنیا کے حالات دیکھیں اور اسرائیل کو خود بذات دیکھیں اسرائیل کے اندر حالات کیسے ہیں، ان کے معاملات کس طرح کے ہیں وہ کتنے پریشان ہیں ؟ ان کا لیڈر کیسے کنٹرول جیسے جملے کی مثال دے رہا ہے- ان کے ہیلتھ منسٹر کہتے ہیں کہ ہمیں کسی قسم کی پرابلم نہیں آئی تھی ہمارے ہا ں ہر چیز کنٹرول میں ہے-
جنیوا معاہدے کی خلاف ورزی سب سے پہلے امریکہ اور برطانیہ نے کی اور جراثیم کش ادویات بنا ئیں-1981ء میں جب "ڈینگو" کیوبا میں پھیلایا گیا تو کیوبا کے صدر فیڈرل کاسترو نے امریکا پر الزام لگایا پھر 2009ء میں برطانوی لیبارٹری میں اوکزئی ٹیک نے اس کاعلاج دریافت کیا- اس کے علاج کے لیے جینیاتی متغیر مچھر بنائے گئے- تھا پھر 2010ء کے اندر 30 لاکھ کے قریب اس طرح کے متغیر مچھر چھوڑے گئے-
کرونا وائرس بھی اسی طرح ایک جراثیم کش ہتھیار کے طور پر امریکہ کی ایک کمپنی میں بنایا گیا- جس کا لائسنس نمبر US2006257952کو یورپ میں بنایا گیا- اور پھر غالبا 2014ء میں ویکسین کے لائسنس کے حصول کے لیے تگ ودو شروع کی گئی- عام طور پر دیکھا جائے تو دو سے اڑھائی سال کسی بھی ویب سائٹ کا لائسنس جاری کر دیا جا تا لیکن اس کا لائسنس 2019ء کو یورپ میں جاری کیا گیا - اس کا لائسنس نمبر EP3172319B1
کو کرونا ویکسین کے طور پر دیا گیا-
اسرائیل نے یورپ اور امریکہ کی مدد سےاس وائرس کو بنوایا جسکی فنڈنگ مسلم ورلڈ اور انسانیت کے حمایتی "بل اور میلنڈا گیٹس فا ؤنڈیشن" نے وائرس بنانے سے لیکر ویکسینیشن بنانے تک کےپراجیکٹس کے تمام مراحل میں بھرپور کردارادا کیا-لیکن ویکسین کی تیاری اسرائیل میں کی گئ- ویکسین بننے کے بعد اسرائیل نے یہ شرط رکھ دی کہ ویکسین صرف اسی ملک کو ملے گی جو اسے آزاد ملک تسلیم کرے گا-یہ حکمت عملی اسرائیل کو ورلڈ پاور بنانے میں مفید ثا بت ہوگی-اور اس منصوبہ بندی کےتحت اسرائیلی اپنے مقا صد کو بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں- جب اس دنیا کی ٪70 آبادی ان کے کنٹرول میں ہوگی تو میرا نہیں خیال کہ دنیا کا کوئی ملک ہے جو ان کے ہاتھ پر لبیک نہ کرے اوران کے پیچھے نہ جائے- صرف ان لوگوں کےجو اللہ کی طاقت پربھروسہ رکھتے ہیں اور وہ مشکل حالات سے لڑنا جانتے ہیں اور اسرائیل سپر پاور بن جائےگا-
"بل اور میلنڈا گیٹس فا ؤنڈیشن" دنیا میں نینو چپس کا کنسیپٹ متعارف کروانا چاہتی ہے۔یہ نینو چپس بھی اسرائیل کو سپر پاور بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔اس کا استعمال صحت اور معیشت میں اثر انداز ہونے کے لیے کیا جائے گا۔کورونا وائرس اور نینو چپس کا بہت گہرا تعلق ہے۔اور ان دونوں کا تعلق اسرائیل کے سپر پاور بننے سے ہے۔نینو چپس کو کورونا وائرس کی ویکسین میں ڈال کر انسان کے جسم میں داخل کیا جائے گا اور ان نینو چپس کو 5 جی ٹاور کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔اور ٹیکنالوجی کے ذریعے انسان کے جسم کو کنٹرول کریں گے-پاکستان کے اندر جو کہ میں سمجھتا ہوں کہ گورنمنٹ کو ایک رجسٹریشن پاس بنانا چاہیے تا کہ نینوٹیکنالوجی یا اس طرح کی جتنی بھی جدید آلات ہو ان کو پاکستان کے اندر لانے سے پہلے اس کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے کہ اس کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں اس کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے پھر ایک رجسٹریشن پاس تشکیل کر دیا جائے جس کو چاہے رجسٹرڈ کر دیا لیکن پاکستانی گورنمنٹ کو اپنے رجسٹریشن ایس او پیز بنانے چاہیے جس میں وہ پھر اس کو رجسٹرڈ کر دیں پھر اس کو آگے اپنے ملک کے اندر لے کے آئیں-
اور پھر شیاطین کے ذریعے وہ اپنے سارے کام کریں گے اوراللہ تعالیٰ نے ان کو وہ اختیارات دے دیے ہیں جو ہماری اسلامی تاریخ میں ہمیں چیزیں بتائیں گی اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے اور یہ دجال جیسا ہی کوئی ان کا حکمران ہوگا جو ٹیکنالوجی اور شیاطین کی مدد سے پوری دنیا کو اپنی مٹھی میں لینے کی پوری کوشش کرے گا لیکن یہ مسلمانوں کے لئے برا وقت آنے والا ہے اور اس میں مسلمانوں کو ایمان کی طاقت سے اس کا مقابلہ کرنا -علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا.
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ
اسلاف کے مزاج کو دوبارہ سے حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس آزمائش کی گھڑی میں اپنے اسلاف کی معراج کو ہم آگے بڑھائیں ہم جدید دور میں ایک دوسرے سے آگے بڑ ھنے کی امنگ میں لگ چکے ہیں- جو قومیں علم حاصل کرتی ہیں اللہ تعالی" رائٹ ٹو رول" جو ہے وہ انہی کوعطا کرتا ہےاوروہ اپنی حکومت مسلط کر لیتی ہیں- پہلےپہل دنیا پر ہمارے اسلاف نےحکمرانی کر کے بتایا کہ اللہ جو ہے وہ سب سے عظیم حکمران ہے آج مسلم امہ زبوں حالی کا شکار ہے ہماری سلطنت عثمانیہ بھی ٹوٹی، خلافت راشدہ بھی ٹوٹی، قیصروکسری نے پتہ نہیں کیا کچھ کیا -ارے بہت سے امپائر ٹوٹ گئے بعد میں اور شاید ہمیں ہزاروں سال کی جو حکومت ہے اس کا ابھی تک خمار نہیں اترا- اب ہم زبوں حالی کا شکار ہیں- مسلم امہ کو ایک ہونا ہے تمام مسلمانوں کو متحد کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ان شیطانی قوتوں اور ان کی سازشوں کے آگے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑےہونا ہے- فکر اقبال کے مطابق میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے اور پھر اگر ہم ایمان کی طاقت سے سچے دل سے، ایمان سے اور یقین سے میدان میں آئیںگے، عمل کریںگے، سیکھیں گے-
علامہ اقبال نے فرمایا کہ
اٹھ کے اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
اللہ تعالی" رائٹ ٹو رول" ہمیں دوبارہ واپس کردیں گےلیکن آج ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے- ہم ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے ایک آواز ہو جائیں اور اپنے مقصد کو سمجھیں، بےمقصدزندگی نہ گزاریں-اگر ہم سمجھیں تواللہ نے ہمیں بڑے عظیم مقصد کے ساتھ بھیجاہے- اس مقصد کو سمجھیں اور آگے بڑھیں- انشاء اللہ تعالی آنے والا وقت خوشحال ہوگا اگر ہم سوئے رہے تو جو شیطانی قوتیں ہیں وہ ہمارے اوپر مسلط ھوجائیں گی- اگر بیدار رہے تو انشاءاللہ تعالی مسلم امہ میں سے کسی ایک کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتے- اللہ تعالی پاکستان کو اور مسلم امہ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور پوری دنیا کو شیطانی طاقتوں سے محفوظ رکھے اوراسلام کو قیامت تک بلندوبالا رکھے- اقبال کے مطابق پاکستان کوایک ایسی قوم بننے کی توفیق دے جو پوری دنیا کی مسلم امہ کی نمائندگی کرنے کے قابل ہو-
یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے جو قلب کو گرما دے
جو روح کو تڑپا دے محرومِ تماشا کو پھر دیدئہ بینا دے
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلا دے
0 Comments
Hy!
Thanks for your replying and showing interest in my blog.