اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
یوں تو کہنے میں بہت ہی قابل قدر ہیں حوا کی بیٹیاں ۔ جو آجکل اپنی عزتوں کے محافظ و نگہبان،آدم کے بیٹوں سے اپنی عظمتوں کے پامال ہونے سے خوفزدہ ہیں ۔کیونکہ یہی محافظ وحشت و درندگی کا الم ناک منظر آئے روز پیش کر رہے ہیں ۔حتی کہ درندگی کا عالم یہ ہے کہ ان کو بالغ و نا بالغ کا فرق بھی نظر نہیں آ رہا ۔یہ وحشی اپنی درندگی سے خوبصورت ننھی منی کلیوں کو نوچ رہے ہیں ۔مانا کہ آج کل کے فحش لٹریچر اور مغربی تہذیب نے مسلم عورتوں پر برا اثر ڈالا ہے لیکن سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ ہماری سنہری اقدار و روایات کیوں دم توڑ رہی ہیں؟
سالہ بچی کا ریپ ایک درد ناک منظر 7 |
ایک معصوم ننھی کلی کی ابن آدم سے التجا
میں پھول کی کلی نازوں سے پلی
کھلنے سے ہی پہلے روند دیا
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
کیا قصور تھا میرا ان سب میں
میں سسک سسک کر کہتی ہوں
کیوں سنتا نہیں کوئی میری صدا
اے ابن آدم چھوڑ ذرا!
اے ابن آدم چھوڑ ذرا!
بابا کی راج دلاری ہوں
نہ مجھ کو یوں تو روند ذرا
اے ابن آدم چھوڑ ذرا!
اے ابن آدم چھوڑ ذرا!
بتلاتی ہوں میں بابا کو
کیوں چیخیں میری سن کر بھی
عالم سارا مدہوش ہوا
میری صدا ہے یہ کوئی ساز نہیں
میرے بابا کو کوئی بلاو ذرا !
میرے بابا کو کوئی بلاو ذرا!
بچیوں کو ڈرانے دھمکانے کا رواج عام |
ہوگی تیری بھی بیٹی یا بہن ؟
کیوں تجھ کو ذرا بھی خیال نہیں؟
میرے خون سے چور بدن پر بھی
کیوں اتنے ستم تم ڈھاتے ہو؟
کیوں ترس تمہیں آتا ہی نہیں؟
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
تم کتنی کلیاں روندو گے؟
کتنے پھولوں کو مسلو گے؟
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
اے ابن آدم بتلاؤ ذرا!
گورنمنٹ کو ایسے وحشی درندوں کی ہوس کو کنٹرل کرنےکیلئے اور وحشت کا شکار ہونے والی بچیوں کی تعداد کو کم کرنے کیلئے سخت قسم کا قانون متعارف - کروانے کی اشد ضرورت ہے-
40 White Hat Creative Link Building Techniques
35 Comments
Great work....Miss Mughiza
ReplyDeleteThanks for appreciation !
DeleteIt is great work
DeleteYour Honor !
Deletegood
DeleteGood job
Delete. Mashallah great work
ReplyDeleteMiss Mughiza
Thanks keep sharing this work with others
DeleteGreat mam
ReplyDeleteGreat mam
ReplyDeleteThank you keep sharing
DeleteYour work Is commendable....
ReplyDeleteThanks for Reading and appreciation
DeleteIt's a good initiative to represent your own gender. If we want to change the society, we will have to make mothers active in this regard. Only female can instruct their young ones, then the society will be much better to live in. I appreciate your bravery, struggle and this high mental approach.
ReplyDeleteRegards
yes ,you are right at your stance.Its all depends on the training of mother as well as family.Thanks for appreciation my work .
ReplyDeleteبہت عمدہ
ReplyDeleteشکریہ
DeleteGood Effort.Nice sharing madam ji
ReplyDeleteThanks for appreciation keep sharing
DeleteOutstanding ma'am
ReplyDeleteshare with others
DeleteBuht hi awla
ReplyDeleteshukria hmra blog parhny k liye
DeleteYea so nice work dear madam
ReplyDeleteThanks for compliment
DeleteMashaAllah ❤️ reality
ReplyDeleteThanks keep sharing and visiting our blog
DeleteSuperb 👌 ma'am..... Shyd ab kisi ko Kuch smj aa jy
ReplyDeleteShyd a hi jaye
DeleteWell Done 👍
ReplyDeleteShukria
DeleteHats off for you Mam.MashAllah an Amazing poem .
ReplyDeleteThanks for your appreciative comments.
DeleteGood work madam ji
ReplyDeleteThanks
DeleteHy!
Thanks for your replying and showing interest in my blog.