ہم سب پاکستانی ہیں!! تحریراختر چیمہ

 



ہم سب پاکستانی ہیں!!

تحریراختر چیمہ

مملکت کے سب شہری دھرتی کے فرزند ہیں-اوطان عارضی ہوتے ہیں! اخلاقی قدروں کے وجود سے انکارنہیں کیا جاسکتا-تہذیب وشائستگی کے بغیر کوئی قوم سرخرونہیں ہوسکتی-وطن کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہوتا-نہ کوئی وطن کسی نظریے کے ساتھ بندھا ہوتاہے- دنیا کی افزائش ایک ارتقائی عمل ہے- نظام ہست و بود معاشرتی ارتقا کا فطری اظہار بن جاتا ہے-

 آج سے 73 برس پہلے پاکستان کا کوئی وجود نہ تھا۔ اور یہ سرزمین ہندووں کا وطن یعنی ہندوستان تھا۔ نظریات اور سرحدیں مصنوعی ہوتی ہیں۔ انسانوں کے مصالح پر مبنی خود ساختہ نظریات وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ وقتی ضروریات اور پیش آمدہ حقائق فکری زاویوں کی تبدیلی کا باعث بن جاتے ہیں پاکستان ہر اس فرد کا ہے جو یہاں پیدا ہوا ہے۔ جس نے یہاں آنکھ کھولی خواہ اس کا مذہب اور عقیدہ کچھ بھی ہو۔ کسی بھی مکتبہ فکر سے اس کا تعلق ہو- چاہے وہ ملحد ہی کیوں نہ ہو-

وطن پاکستان جماعت اسلامی، جمیعت علمائے اسلام یا دیگر نام نہاد اسلامی شر پسندوں کی زر خرید جاگیر نہیں- مذکورہ مذہبی جماعتوں اور ناعاقبت اندیش ملاؤں نے تو قیام پاکستان کی کھل کر مخالفت کی تھی- حتٰی کہ بعض شخصیات نے تمام اخلاقی قدروں کو پامال کرتے ہوئے تحریک پاکستان کے ممتاز راہنماؤں کو سنگ دشنام کا نشانہ بنایا- پاکستان بنانے میں آغاخانیوں، احمدیوں، کمیونسٹوں، شیعوں، کرسچنوں سمیت آج کے کم و بیش تمام مغضوب طبقات نے بڑھ چڑھ کر نمایاں کردار ادا کیا۔  

                          

Pakistan Flag
 

اس حقیقت کو کسی صورت نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ وطن کے مالک عوام ہوتے ہیں۔ اور ان کے درمیان اختلاف رائے ہونا کوئی عجیب بات نہیں۔ اور ایسا ہر خطے اور ہر علاقے میں ہوتا ہے- لیکن کوئی کسی کو غدار کہنے، ڈرانے، دھمکانے یا ترک وطن کا کہنے کا حق نہیں رکھتا۔ مذہب کے خود ساختہ ٹھیکیدار سمجھتے ہیں کہ پاکستان ان کے باپ کی جاگیر ہے۔ نظریہ اور وطن کو لازم و ملزوم سمجھنا بعید از حقیقت ہے-

 کسی بھی زمین کے باسیوں پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کس وقت کیا نظریہ اپنا لیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ نظریات بھی تبدیلی کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں- وقت کا دھارا فکری زاویے تبدیل کرتا رہتا ہے-آئین ایک ایسی مقدس دستاویز ہے جو تمام اداروں کے حقوق و فرائض کا تعین کرتا ہے- جو شہریوں کے حقوق کی ضمانت دیتاھے- جو فرد یا ادارہ آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ آئین کا باغی کہلاتاہے-

 آئین ملکی سلامتی کا محافظ اور شہریوں کے حقوق و فرائض کا تعین کرتا ہے-تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر اپنے فرائض کی ادائیگی کے پابند ہیں- تمام شہریوں کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے- اقلیتوں کا کسی صورت استحصال نہیں کیا جا سکتا- تمام شہری یکساں حقوق رکھتے ہیں- امور مملکت عدل و انصاف کے متقاضی ہیں- جبر و استبداد کے نظام کو بدلنا ہو گا- آئین و قانون کی بالادستی مہذب معاشروں کی بنیادی پہچان ہے- روشن خیال اور اصولوں پر مبنی نظام کو استوار کرنے کی ضرورت ہے-اسی میں ملک و ملت کی بھلائی ہے-

 

 

 

 

Post a Comment

0 Comments