سلسلہ آئو شاعری سیکھیں (___سبق نمبر 1___) از اسامہ سرسری


📖سلسلہ آئو شاعری سیکھیں


(___سبق نمبر 1___)

از اسامہ سرسری


پیشکش اردو تحقیق



!محترم قارئین



آج ہم آپ کو ایک خوشی کی بات بتاتے ہیں، مگر پہلے یہ بتائیے کہ کیا آپ نے کبھی کوئی شعر یا نظم بنائی ہے؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو سکھاتے ہیں۔

یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی وغیرہ بنتا ہے۔

بالکل اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا ہے ارکان سے مل کر اور قافیہ بنتا ہے دماغ سے۔

معلوم ہوا کہ اگر آپ کوقافیہ اور ارکان بنانا آگیا تو مصرع اور شعر بنانا بھی آجائے گا اور جب شعر بنانا آجائے گا تو کچھ اشعار بناکر آپ ایک نظم بھی بنالیں گے، پھر آپ کی نظم پڑھ کر لوگ آپ کو ڈھیر ساری داد دیں گے تو آپ کو کتنی خوشی ہوگی۔

ہے نا خوشی کی بات ۔ ۔ ۔ ؟

تو آئیے، اب ہم شعر مصرع، ارکان اور قافیہ بنانا سیکھتے ہیں

سب سے پہلے ہم آپ کو قافیے سے متعلق کچھ فائدے کی باتیں بتاتے ہیں:

شعر کے آخر میں جو باوزن الفاظ آتے ہیں انھیں ’’قافیہ‘‘ کہتے ہیں، جیسے:

خوشیوں کو کرلیں عام کہ ہے عید کا یہ دن!
سب کو کریں سلام کہ ہے عید کا یہ دن!

اس شعر میں ’’عام‘‘ اور ’’سلام‘‘ قافیے ہیں۔

ان دونوں لفظوں میں غور کریں، دونوں کے آخر میں ’’م‘‘ ہے، اس کو ’’حرفِ روی‘‘ کہتے ہیں۔

آپ کے ذہن میں سوال پیدا ہورہا ہوگا کہ ’’عام‘‘ اور ’’سلام‘‘ قافیہ ہیں تو ان دونوں کے بعد ’’کہ ہے عید کا یہ دن‘‘ بھی تو آرہا ہے، یہ کیا ہے؟ تو یہ بھی جان لیجیے کہ ایسے الفاظ جو نظم میں قافیے کے بعد بار بار آرہے ہوں، انھیں ’’ردیف‘‘ کہا جاتا ہے۔



ماشاءاللہ اب تک آپ نے تین چیزیں سمجھ لی ہیں:

1۔قافیہ
2۔حرفِ روی 
3۔ردیف

اب انھی تین چیزوں کو ایک اور مثال سے سمجھ لیتے ہیں:

ہر اک ہے مجھ سے تنگ تو میرا ہے کیا قصور!
مجھ کو نہیں ہے ڈھنگ تو میرا ہے کیا قصور!

اس شعر میں ’’تنگ‘‘ اور ’’ڈھنگ‘‘ قافیہ ہیں۔
ان دونوں لفظوں میں ’’گ‘‘ حرفِ روی ہے۔
’’تو میرا ہے کیا قصور" ردیف ہے۔


مشق

 کسی بھی نظم میں غور کیجیے اور اس کے تمام قافیے، ان قافیوں میں آنے والا 1)حرفِ روی اور  2)ردیف لکھیے۔
مکمل سبق کو یاد کیجیے۔

ا______________________


مشق نمبر 2 کا حل
رحمت ظاہر شاہ

کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں

رہی میں ایک مدت غنچہ ہاے باغ رضواں میں

تمھارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی

نگہ فردوس در دامن ہے میری چشم حیراں میں

ان دو اشعار میں

 (گلستاں رضواں حیراں) قوافی ہیں۔

الف )حرف روی ہے (میں ) ردیف ہے۔

نوٹ: نون گنہ حرف روی میں شمار نہیں ہوگا۔











Post a Comment

5 Comments

Hy!
Thanks for your replying and showing interest in my blog.