تنہائی کی مسافتیں


تنہائی کی مسافتیں





وہ جن سے ہماری زندگی وابستہ ہوتی ہے

اور جن کے بغیر ہم ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتے

،جب اچانک بیگانے ہو جائیں

،نگاہوں سے پیار کی بجائے نفرت جھلکنے لگے

،باتوں سے عداوت کے بو آنے لگے

-تو حالات کے داؤپیچ کیسے دل میں خنجر اتار دیتے ہیں

-اور کیسے رگ رگ میں تیر بن کر پیوست ہو جاتے ہیں

-ان کے منہ سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ روح کو اندر تک گھائل کر دیتا ہے

-جینا چاہو تو سانس اٹکنے لگتی ہے

-مرنے لگو تو روح ساتھ نہیں دیتی

-ایسے میں کوئی ساتھی ساتھ نہیں دیتا

-ہر سو تنہائی محسوس ہوتی ہے

-ایسے لگتا ہے کہ سارے درد سو گئے ہیں

-خاموشی بڑھ رہی ہے

-اور پلکوں کی شبنم بھی جیسے روٹھ چکی ہے

-لمحوں میں خالی پن کی گونج کا احساس ہوتا ہے

-کاش!کوئی تو ان تنہائی کی مسافتوں کو سمیٹ لے

-ان کے دکھوں کا مداوا کرے کوئی









Post a Comment

4 Comments

Hy!
Thanks for your replying and showing interest in my blog.