"مجھے جنت نہیں جانا" شاعر : استادِ محترم عابد حسین عابد

 

 

 

نظم : "مجھے جنت نہیں جانا"

شاعر : استادِ محترم عابد حسین عابد


 

وہی سچ تھا تمہیں جو دار پر لایا

بنامِ دیں تجارت کے دھنی کچھ لوگ دھوکے سے

 مرے معصوم لوگوں کو غلط رستے پہ ڈال آئے

تمہارے شہر میں جو آگ سلگی تھی

ہمارے گھر کے دروازے پہ ستک دے چکی کب کی!

ہمیں سالارِ لشکر نے پرائی آگ کا ایندھن بنا ڈالا

مقاصد کے بدلنے پر بحکمِ عالمی سوداگراں

سالار کے اک جاں نشیں نے آگ پر وہ تیل ڈالا ہے

مرے اجداد کی دھرتی بجائے دانۂ گندم

زمیں سے خوں اگلتی ہے

فلک سے اک چمکتا دائرہ کچے مکاں مسمار کرتا ہے

تمہارے خون کی قیمت بڑی مہنگی پڑی ہم کو

بتاؤں کیا ؟ یہ صورت ہے

کہ اپنے شہر کے بازار سے بھی خوف آتا ہے

نجانے کب کوئی جنت کا طالب مجھ کو بھی جنت میں لے جائے

مجھے جنت نہیں جانا

#SayNoToTerrorism

تعارف

انجمن ترقی پسند مصنفین کے احیاء میں  مرکزی کردار ادا کیا۔ عہدِ حاضر کے  عظیم اور نامور استاد شاعر ہیں۔انکی شاعری سیاسی ، سماجی ، فلسفی نیز زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ مندرجہ بالا نظم لہو 

میں لتھڑی ہوئی لاشوں کا نوحہ ہے۔


عابد حسین عابد




Post a Comment

0 Comments