"عنوان پھول اور خوشبو" از قلم: کومل سلطان خان

 



"عنوان" 

پھول اور خوشبو"

از قلم: کومل سلطان خان

 

کیوں نا کسی خیال کی خوشبو میں ڈھل جاؤں۔۔۔!

کہ بکھر کر بھی جو مہکتی رہے۔۔۔۔!

میں اس وقت ہسپتال کے بالکل سامنے بیٹھی ہوں ، یہاں بہت سے پودے ہیں ، بہت سے پھول .. پھول تو میرے گھر میں بھی ہیں ، گھر کے باہر .. اچھے ، خوبصورت پھول ، دن اور رات کو معطر کرتے ہوئے ، انگوروں کی ایک بیل بھی ہے ، جس کے ہر پتے کو میں نے "محبت" سے منسوب کر رکھا
ہے!

Flower and Fragrance

میری پہلی خفگی جو آپ پہ آشکار ہوئی تھی ، ان پیڑ پودوں سے ہی تعلق

 رکھتی تھی نا ۔

"پرانے لوگ کہتے ہیں کہ پودے انسانوں کے دوست ہوتے ہیں!" 

 

لکھ بھیجا تھا ۔ رو رہی تھی ؟میں نے 

"ایسا ہی ہے!"

 جواب ملا ، اور مجھے اور شدت سے رونا آیا ۔

"جھوٹ ! جھوٹ ہے یہ بالکل!"

"جھوٹ؟ کیسے؟"

"اگر یہ پودے میرے دوست ہوتے تو یوں سرسبز ہوتے بھلا؟ میں اداس ہوں تو انہیں بھی جل جانا چاہیے۔"

جواب میں آپ ہنسے تھے ، آپ ہنسے تھے ، مجھے بس یہ یاد ہے ، اور نہیں ، کچھ نہیں!

 اور .. میرے گھر میں لگے ہوئے پودے جل رہے ہیں ، میں نے دیکھا ہے ، ان کے کتنے ہی پتے خفا ہوگئے ہیں ، مرجھا گئے ہیں ، اور میں ایسا نہیں چاہتی ، میں چاہتی ہوں وہ ہرے بھرے رہیں ، زندگی سے بھرپور!

 میرے لیے امید بنیں ، میں نہیں چاہتی کہ وہ جل جائیں ..

(یہ بھی سوچ رہی ہوں کہ میری مرضی سے سب ہوتا ہی کب ہے)کاش کہ وقت کو پنکھ لگ جائیں۔۔۔ اور یہ میرے لیے زوال کا عروج رکھتے ہوئے۔۔۔ اپنے گرد آلود پروں کو جھاڑتا ہوا۔۔۔ ان گنت خوشنما رنگوں کو۔۔۔ میری ذات کے بے رنگ کینوس پر بکھیرتا چلا جائے۔۔۔ تاکہ میرا ریزہ ریزہ ہوتا ہوا وجود۔۔۔ قوس قزح کی طرح ساتوں رنگوں سے جڑ جاۓ۔۔۔ اور پھر قسمت اپنی نگاہ خاص کے اثر سے۔۔۔ زندگی کے اس آٹھویں روشن رنگ سے۔۔۔ میری تڑپتی ہوئی دعاؤں پر اپنے "کن فیکون" کی مہر ثبت کردے۔۔۔ جن کے معجزہ کشا ہونے پر۔۔۔ میں بھی کھلکھلا کر اڑتی رنگ برنگی تتلی کے جیسے۔۔۔ اپنے خیالوں کی دنیا کے مہکتے پھول پر جا بیٹھوں۔۔۔ اور ان خوش رنگ اور خوشبودار پھلوں کو اپنی آنکھوں کے دریچے میں قید کر لوں۔۔۔ جن کے بار بار تصورات میں آنے سے میری مسکراہٹ اچھے وقت کے۔۔۔ انتظار کا سوچ کر۔۔۔ مزید تیز ہو جایا کرتی ہے۔۔۔!


Post a Comment

0 Comments