"دعا" تحریر کومل سلطان خان


 

"دعا"

کومل سلطان خان

دعا شدت کے ساتھ، یقین کے ساتھ، ضد کے ساتھ مانگیں۔ لیکن دھیان رہے کہ بعض دعائیں بہرصورت قبول نہیں ہوتیں۔ اور جس شخص نے جتنی شدت سے مانگا ہو، اُسے اسی شدت سے مایوسی کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ 

بڑے یقین والوں کے ہاتھ دعا کے لیے اُٹھنا بند ہو جاتے ہیں-بڑے



Dua

یہی امتحان ہے یقین والوں کا۔ ‏خدا سے محبت کی بنیاد شدت نہیں، تسلسل ہے۔ تھکا دینے والا، روٹین جیسا تسلسل ہی اصل امتحان ہے۔ عبادات، مناجات سب تسلسل ہیں۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ: اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

اور ہم انسانوں کو جب اللہ سے لینا ہو تو لاکھوں کروڑوں کی چاہت رکھتے ہیں، لیکن جب اللہ کی راہ میں دینا ہو تو جیب میں سِکے ڈھونڈتے ہیں-اور بدعائیں انکی لگتی ہیں جو مظلوم ہوں اور ہمیشہ ظالم کو ہی لگتی ہے,اگلا حقدار نہ ہو تو بدعا خود پہ ہی پلٹ کر آتی ہے ..! یااللہ ہر انسان کو ہدایت دے کہ وہ  بدعا کے بجائے دعا دینا سیکھیں ..! اپنی تکلیف کو ہمیشہ دوسروں پہ مت تھوپیں ،اپنے ساتھ کئے گئے ظلم کے قصوروارآپ خود ہی ہوتے ہیں..!

بہت ہی کمزور ہے ہر وہ انسان جو دوسروں کو بدعائیں دے..!

Surah Baqra Ayat 153

Post a Comment

0 Comments