عورتیں اور ہمارا معاشرہ کومل سلطان خان (منڈی بہاؤالدین )

 


 عورتیں اور ہمارا معاشرہ

کومل سلطان خان (منڈی بہاؤالدین )

8 مارچ خواتین کی آواز کو پوری دنیا اور لوگوں کی آواز پہنچانے کا دن ہے اور ہر سال زور و شور طریقے سے منایا جاتا ہے۔

  ہمارا معاشرہ اس پستی پر پہنچ چکا ہے۔ کہ عورت کو پھنسانے کے لیے ہر وقت تیار ہے لیکن بسانے کو کوئی تیار نہیں..... اگر ٹائم پاس کرنا ہے تو اپنی عمر سے 10 پندرہ سال بڑی ہو،یا چھوٹی  کوئی فرق نہیں پڑتا کنواری ہو تو بہت اچھا ہے شادی شدہ مل جائے تو سونے پہ سہاگہ اگر طلاق یافتہ ہو ‏تو کیا ہی کہنے لیکن اگر انہیں میں سے کسی ایک کے ساتھ  گھر بسانا ہو تو زمین سے آسمان تک بہانوں کی ایک لمبی فہرست بن جائے گی.کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ آخر اس پر افسوس کرنے کے سوا اور کیا کیا جا سکتا ہے؟

Women and Society 

عورت حقیقتا کیا ہے؟

عورت،اندھیرے کو چیرتی ہوئی روشنی ہے،

 تپتی دھوپ میں سایا ہے۔

کوئی  ہنستہ ہے ان کو ہنسنے دو،

یہ لوگوں کے کام ہیں تم عورت ہو ،

تمہارا کام اپنی پہچان بنانا ہے۔

اور ان ہنسنے والوں کےمنہ پر دھول اڑانا ہے۔

 ہاں یہ بات بھی مردوں کو فضیلت دی ہے خدا نے لیکن صرف اس لیے تاکہ وہ عورتوں کی حفاظت کریں۔

آفرین ہے ان مردوں پر جو یہ فرض نبھاتے ہیں-

تم عورت ہو،

تمہارا کام ہر میدان فتح کرنا ہے،

 تم سو نہیں سکتی،

تمہیں ابھی جیت کا ہار پہننا ہے۔

تم اپنی زندگی کو اتنی آسانی سے کھو نہیں سکتی،

تم نے لڑنا ہے تم عورت ہو ،

 تمہارا کام اپنی کہانی خود لکھنا ہے نہ کہ یہ جانب دار سماج تمہاری کہانی لکھے۔

عورت-----!

ہاں شاید کبھی کمزور تھی،

لیکن اب نہیں رہو گی،

اپنی آواز اور الفاظ کے ساتھ اپنے حق کے لیے ان ہوس کے پجاریوں سے لڑنا ہے۔

اور یہ  عورت، ماں ہے،

بیٹی ہے، بہن ہے،

لیکن ان سب کے ساتھ انسان بھی ہے۔

تم کل تھی،آج ہواور کل بھی رہو گی -----!                                                    

Post a Comment

0 Comments